All new News

Hot

Post Top Ad

Friday, 24 November 2017

5 Most Common and Basic Symptoms of Cancer

13:52 0

*کینسر کی بیشتر اقسام کی ابتدائی 5 نشانیاں*



*کینسر*
 دنیا بھر میں امراض کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی دوسری بڑی وجہ ہے اور ہر سال لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔

کینسر ریسرچ یوکے کے مطابق کینسر کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس کا علاج بہت آسان بنا دیتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کینسر کی ابتدائی انتباہی علامات کے بارے میں جاننا اس مرض سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

کینسر کی کچھ اقسام میں کسی قسم کی علامات نہیں ہوتیں مگر اس کی بیشتر اقسام جسم میں کچھ ایسی تبدیلیوں کی شکل میں نظر آتی ہیں جو اس کی تشخیص اور موثر علاج میں مدد دیتی ہیں۔

یہاں آپ ایسی ہی ابتدائی انتباہی علامات کے بارے میں جان سکیں گے۔

*جسمانی وزن میں کمی*

بیشتر کینسر کے شکار افراد میں غیرمتوقع وزن میں کمی اس مرض کی پہلی نشانی ثابت ہوتی ہے، یہ درحقیقت جسم کے صحت مند خلیات کا ردعمل ہوتا ہے جو کینسر زدہ خلیات کے حملے پر ظاہر کرتے ہیں۔ امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق اگر وزن اچانک کم ہونے لگے اور چار سے پانچ کلو کم ہوجائے تو خطرے کی گھنٹی ثابت ہوسکتا ہے۔ عام طور پر وزن میں اچانک کمی غذائی نالی، پھیپھڑے، لبلبے اور معدے کے کینسر کے دوران ہوتی ہے۔


*جلد میں تبدیلیاں*

جلد میں تبدیلیاں صرف جلدی کینسر کی علامت نہیں ہوتیں، بلکہ بریسٹ کینسر یا منہ کے کینسر میں بھی ایسا ہوتا ہے۔ کینسر کے نتیجے میں بالوں کی نشوونما، ڈارک اسپاٹ، آنکھوں کی زردی اور جلد کی رنگت میں سرخی بھی سامنے آسکتی ہے۔

*بخار*

یہ جسم کا انفیکشن یا بیماری کی صورت میں قدرتی ردعمل ہوتا ہے اور ابتدائی اشارہ ہوتا ہے کہ کچھ سنگین ہوسکتا ہے۔ کینسر میں یہ علامت اس وقت سامنے آتی ہے جب کینسر کسی ایک سے دوسرے حصے میں پھیل جائے اور جسمانی دفاعی نظام کو متاثر کرے۔ عام طور پر یہ بلڈ کینسر کی ابتدائی علامت ہوتی ہے۔

*تھکاوٹ*

غیرمتوقع تھکاوٹ کا احساس بھی کینسر کی ابتدائی عام ترین علامات میں سے ایک ہے، خاص طور پر مناسب نیند کے باوجود یہ تھکاوٹ برقرار رہنا خطرے کی گھنٹی ہوتا ہے۔ امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق یہ عام طور پر خون کے کینسر کی علامت ہوتا ہے، تاہم شدید تھکاوٹ کی علامت آنتوں اور مثانے کے کینسر میں بھی نظر آتی ہے۔

*مسلسل کھانسی*

عام طور پر کھانسی نزلہ زکام، الرجی یا فلو کی علامت ہوتی ہے، تاہم یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی ابتدائی علامت بھی ہوسکتی ہے، یعنی جب یہ کھانسی بتدریج بڑھتی چلی جائے، آواز بیٹھ جانا اور خون آنا، اس بات کا اشارہ ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔

Read More

Monday, 20 November 2017

How to Whiten Your Teeth Like Pearl.

15:05 0


اسلام علیکم 

دوستو امید ہے کہ آپ سب خیریت سے ہونگے ۔آج کی اس پوسٹ میں آپ کو بتائین 
گے کہ دانت موتیوں کی طرح کیسے صاف اور چمکدار بنائیں ۔ 
اچھے اور چمکدار اور صاف دانت پراعتماد شخصیت کا آئینہ ہوتے ہیں۔
اگر دانت بدنما اور بدبودار ہوں تو ہم ھنسنے سے اجتناب کرتے ہیں۔ لوگ دانتوں کو سفید اور چمکدار بنانے کہ لیے مھنگے سے مھنگی ٹوٹھ پیسٹ کا استعمال کرتے ہیں پر پھر بھی ان کو کوئی خاص فرق نھیں پڑتا ۔آج ھم آپ کو ایک ایسا آسان نسخہ بتاتے ہیں جس سے آپ کے دانت جلد ہی صاف اور چمکدار بنجائینگے۔


نسخہ -1

 لیموں کا رس نکال کر  اسے پانی میں اچھی طرح حل کرلیں دن میں دو بار برش کریں اور لیموں کے پانی سے کُلی کرلیں۔ لیموں کے چھلکے کا سفوف بنائیں اور اس کو پانی میں ملاکر پیسٹ بنائیں اور اس پیسٹ سے دانتوں کی مالش کریں ۔ انشااللہ آپ کے دانت چند دنوں میں چمکدار اور صاف ہوجائینگے ۔


نسخہ - 2


سمندر پھین 50 گراممیٹھا سوڈا 150 گرامسیندھا نمک 50 گرام

ان تینوں چیزوں کو پیس کر سفوف بنائیں اور کسی شیشی میں محفوظ بنائیں۔
استعمال:۔ اسے صبح و شام منجن کے طور پر استعمال کریں آپ کے دانت چند دنوں میں سفید اور چمکدار ہوجائیں گے ۔
Read More

Envy "Jealous" is a Disease not a Habit .

04:33 0

حسد ایک مہلک بیماری

مولانا صادق محی الدین


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبی رحمت ہیں۔ آپؐ کی جملہ تعلیمات ساری انسانیت کے لیے سراسر رحمت ہے۔ آپؐ کی انسانیت نواز تعلیمات میں سے ایک اہم تعلیم یہ ہے کہ حسد سے بچا جائے اور باہم خیرخواہی کی جائے۔آپؐ نے حسد کی سخت مذمت فرمائی۔ فرمایا: حسد کی آگ انسان کی نیکیوں کو جلاکر خاکستر کردیتی ہے اور یہ وہ بیماری ہے جس نے سابقہ اُمتوں کے دین و ایمان کو برباد کردیا ہے۔ جس دل میں حسد کی آگ جلتی ہے وہ کسی بھی حال میں اس کو چین لینے نہیں دیتی۔ حاسد محسود کو نیچا دکھانے، اس کی غِیبت کرنے اور موقع پاکر اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں لگارہتا ہے۔ شاید اس طرح وہ اپنے دل کو تسکین کا سامان فراہم کرنے کی سعی لاحاصل میں لگا رہتا ہے۔ اسی لیے بعض دانش وروں نے کہا کہ: ’’حسد ایک ایسی آگ ہے، جس میں انسان خود جلتا ہے ، لیکن دوسروں کے جلنے کی تمنا بھی کرتا ہے‘‘۔
اسلام انسان کو سیرت و کردار کی اس پستی سے اُوپر اُٹھاتا ہے اور ان ساری خامیوں اور خرابیوں کو اس کے سینے سے نکال دیتا ہے جو معاشرے کی تباہی و بربادی کا سبب بنتی ہیں اور انسانوں کے دلوں کی کھیتی کو پیار، محبت، ہمدردی، خیرخواہی اور رافت و رحمت کی بارانِ رحمت سے سیراب کرتا ہے۔ اس طرح معاشرے میں اطمینان و سکون اور امن و امان بحال ہوتا ہے۔

٭ رشک اور حسد:
رشک اور حسد دو مختلف چیزیں ہیں۔ پہلی صفت پسندیدہ ہے تو دوسری مذموم ہے۔ رشک کے اندر اخلاقی اعتبار سے کوئی بُرائی نہیں ہے، بلکہ وہ محاسنِ اَخلاق میں سے ہے اور ترقی کا محرک ہے۔ اس کے بالکل برعکس حسد ہے، جس میں حاسد محسود جیسا بننا نہیں چاہتا، بلکہ اس کی نعمت کا زوال چاہتا ہے، اور بلاوجہ دل میں دشمنی کوپالتا ہے۔ اس کے علاوہ حاسد اللہ کی تقدیر سے ناخوش اور بیزار رہتا ہے۔
امام راغب اصفہانی ؒ فرماتے ہیں: ’’حسدیہ ہے کہ حاسد منعم علیہ سے زوالِ نعمت کی تمنا کرے اور بسااوقات حاسد محسود سے ان نعمتوں کے زوال کے درپے ہوتا ہے‘‘۔)مفردات القرآن،ص ۲۳۴(

٭  حسد کے مختلف مظاہر :
۱-بنی آدم کا سب سے بڑا حاسد شیطان ہے۔ اس کو عقیدۂ توحید سے بَیر ہے۔ اس عقیدے سے انسانوں کو برگشتہ کرنے کا اس نے پختہ ارادہ کیا ہے، اور اپنے اس ارادے کا اظہار بھی اس نے اللہ کے سامنے کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اس کو اس کی کھلی چھوٹ دے کر فرمایا کہ: ’’جا ان میں سے جس کو جس طرح چاہے گم راہ کر۔ جو ان میں سے تیری پیروی کرے گا، تیرا اور اس کا ٹھکانا جہنّم ہوا، مگر یاد رکھ! میرے مخلص بندوں پر تیرا دائو چلنے والا نہیں‘‘۔(بنی اسرائیل۱۷: ۶۲تا ۶۵)
۲- بعض سلف صالحین سے منقول ہے کہ حسد پہلا گناہ ہے جس کے ذریعے آسمان میں اللہ کی نافرمانی کی گئی اور زمین پر بھی یہ پہلا گناہ ہے جس سے اللہ کی نافرمانی ہوئی۔ آسمان میں ابلیس نے اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا، اور زمین پر پہلا خون اسی سے ہوا ہے کہ آدم ؑ کے بیٹے قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کو حسد ہی کی بنیاد پر قتل کر دیا تھا۔ (نضرۃ النعیم، ج۱۰، ص ۴۴۲۷)
۳- شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے ۔ اس کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ انسانوں کو آپس میں ایک دوسرے سے ٹکرائے اور ان کے دلوں میں بُغض و حسد کی آگ بھڑکائے۔ برادرانِ یوسفؑ کے دلوں میں بھی اسی نے حضرت یوسف ؑ کے خلاف حسد کی آگ لگائی تھی اور ان کے قتل پر آمادہ کیا تھا۔ جیساکہ قرآن نے برادرانِ یوسف ؑ کا یہ قول نقل کیا ہے:’’جب انھوں نے آپس میں تذکرہ کیا کہ یوسفؑ اور اس کا بھائی ابا کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں، حالاں کہ ہم جماعت کی جماعت ہیں۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ ابا صریح غلطی پر ہیں۔ چلو یوسفؑ کو قتل کردو یا اس کو کہیں پھینک دو کہ تمھارے ابا کی توجہ تمھاری ہی طرف ہوجائے‘‘۔ (یوسف۱۲:۹)
۴- یہودی مسلمانوں سے بُغض و حسد رکھتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اُمت مسلمہ سے پہلے یہودی امامت ِ عالم کے منصب ِ جلیل پر فائز تھے اور سلسلۂ نبوت ان ہی کے خاندان میں چلاآرہا تھا۔اللہ تعالیٰ نے ان کی اَخلاقی پستی اور نااہلی کی وجہ سے امامت ِ عالم کے عظیم منصب سے ان کو معزول کردیا۔ نبوت اولادِ اسماعیلؑ کی طرف منتقل کر دی گئی تو یہودی چراغ پا ہوکر غم و غصے اور حسد میں مبتلا ہوگئے کہ یہ نبوت تو ہمارے خاندان کی میراث تھی۔ بنی اسماعیل اس کے کیوں کر مستحق ہوسکتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: نبوت انعامِ الٰہی ہے۔ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اپنے فضلِ خاص سے نواز دیتا ہے۔اس سلسلے میں حیل و حجت کرنے کا تمھیں کوئی اختیار نہیں ہے:
اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰی مَآ اٰتٰھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ج  فَقَدْ اٰتَیْنَآ اٰلَ اِبْرٰھِیْمَ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ اٰتَیْنٰھُمْ مُّلْکًا عَظِیْمًا O(النساء۴:۵۴) پھر کیا یہ دوسروں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انھیں اپنے فضل سے نواز دیا؟ اگر یہ بات ہے تو انھیں معلوم ہو کہ ہم نے تو ابراہیمؑ کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا کی اور ملک ِ عظیم بخش دیا۔
رکھے۔ آمین!

Read More

Post Top Ad